کیا پاکستان میں خوراک کی درآمدات کو کم کیا جا سکتا ہے؟
پاکستان میں رواں سال درآمدی بل 11 ماہ کے دوران تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ جس کی شرح 53.98 بلین سے بڑھ کر 7.550 تک پہنچ چکی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ چینی، گندم، پام آئل اور دالوں کی درآمدات ہیں تاکہ زراعت کی ملکی پیداوار میں کمی کو پورا کیا جا سکے۔ اشیاء خوردونوش کی درآمد کی شرح بڑھ کر 15.08 تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ چند سالوں میں 12 فیصد تھی۔ جس سے ملک کو غذائی تحفظ کے لئے درآمدات پر انحصار کرنا پڑا۔
درآمدات میں اضافے کے اسباب:
پاکستان میں خوراک کی درآمدات کو کم کرنے کے لئے پہلے ان وجوہات کو جاننا ضروری ہے جو غذائی قلت کا سبب بنی ہیں۔ ان میں چند اہم درج ذیل ہیں:
کرونا وائرس کا پھیلاؤ: کرونا وائرس کا پھیلاؤ پاکستان میں غذائی قلت کا اہم سبب ہے کرونا کی وجہ سے جہاں باقی ادارے متاثر ہوئے وہاں زراعت بھی متاثر ہوا اور اس کمی کو پورا کرنے کے لئے درآمدات کا سہارا لینا پڑا۔
ٹڈی دل کی افزائش:ٹڈی دل کی افزائش نے زرعی اراضی کو بہت بری طرح متاثر کیا جن میں کپاس، گندم چاول اور مکئ کی فصل شامل ہے۔ یاد رہے یہ وہ فصلیں ہیں جو زرمبادلہ کمانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
سیاسی عدم استحکام: ملک میں سیاسی عدم استحکام بھی درآمدت میں اضافے کا ایک اہم رکن ہے۔
درآمدات کو کم کرنے کے اہم طریقے:
موجودہ صورت حال میں درآمدات کو کم کرنا ایک بہت مشکل کام ہے مگر ناممکن نہیں لیکن بروقت روک تھام نہ کرنے کی صورت میں نقصان ناقابل فراموش ہوگا۔
پاکستان میں درآمدات کی موجودہ صورتحال کی روک تھام لے لئے ضروری ہے کہ کرونا کے دنوں میں ہونے والے نقصان کو پورہ کیا جائے۔ کسانوں کو قرض فراہم کریں جو ان کو کاشت کاری کرنے میں مدد گار ثابت ہو ۔
گزشتہ چند سالوں میں ٹڈی دل کے حملوں سے ہونے والی تباہی کی روک تھام کی جائے اور ان زمینوں کو دوبارہ ذرخیز بنایا جائے۔ ملک میں سیاسی استحکام قائم کیا جائے جو درآمدات کی روک تھام کے لئے نہایت اہم ہے۔ ملک کی موجوہ صورتحال میں روپے کی گرتی قیمت اور اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں مکمل اضافے سے ذخیرہ اندوزی جیسے جرائم سر اٹھا رہے ہیں جو مصنوعی غذائی قلت پیدا کر کے درآمدات میں اضافے کی وجہ بنتے ہیں تو اس صورتحال پر قابو پانا ناگزیر ہے جو ملک کی خوشحالی کا ضامن ہے۔
ورنہ غذائی قلت اور درآمدات میں اضافہ ملک کے لئے ایک ناقابلِ برداشت نقصان کا باعث بنے گا۔